ہم جس اصطلاح کو عام طور پر مارکیٹ کے مماثل سمجھتے ہیں وہ بازار ہے۔ بازار اور مارکیٹ میں بنیادی فرق ہے ۔بازار کا تعلق سرمایہ داری سے نہیں ہے بلکہ ماقبل سرمایہ داری بھی اسکا وجود تھا۔ بازار وہ ادارہ ہے جس کا تعلق مخصوص تہذیب’ اخلاقیات اور مذاہب سے ہے۔ بازار معاشروں کی تعمیر نہیں کرتا بلکہ بازار پہلے سے قائم معاشرتی قدروں کے تابع ہوتا ہے۔ بازار مارکیٹ کے مقابلے میں معاشرتوں کا ایک بہت قلیل حصہ ہوتا ہے۔ جبکہ مارکیٹ پورے معاشرے کے اندر غالب قدر ہوتی ہے اور وہ ہی معاشرتی قدروں کو متعین کرتی ہے۔ اسلامی معاشروں میں بازار ہوتے ہیں۔ جن میں حرام و حلال کی تمیز ہوتی ہے۔ اسلامی مارکیٹ کبھی نہیں ہوسکتی کیونکہ مارکیٹ کے معیارات سرمایہ داری سے متعلق ہیں۔ اسلامی مارکیٹ ایک غلط عقیدہ ہے۔ اب ہم مارکیٹ کے خواص کا جائزہ لیں گے کہ مارکیٹ کن خواص رویوں کو پروان چڑھاتی ہے۔

معاشرتی سطح پر Social Contract کی بنیاد پرجو ادارتی صف بندی عمل میں آتی ہے اس کو مارکیٹ (Market) کہتے ہیں مارکیٹ بازار کی ظالمانہ تنظیم ہے۔ مارکیٹ میں ہر بیوپاری صرف اپنے سرمایہ کی بڑھوتری کے لیے داخل ہوتا ہے۔ بازار اور مارکیٹ میں جو بنیادی فرق ہے وہ میں د و مثالوں کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کروں گا:

بازار میں لین دین کا فارمولا ہے

CA -M-CB

جہاں C سے مراد ہے شے

 M  سے مراد ہے زر

بازار میں بیوپاری ایک شے مثلا کپڑا ( A C) لے کے آتا ہے اور اس کو زر (M) کے عوض فروخت کرتا ہے۔ اس زر سے وہ آٹا (CB) خریدتا ہے تاکہ اپنے بال بچوں کو پال سکے انفاق کرسکے وغیرہ۔ بازار میں آنے کا مقصد اپنی ضروریات کو پورا کرنا ہوتاہے۔ اس ہی کاروبار کو عبادت کا درجہ حاصل ہے اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

”سچائی اور ایمانداری کے ساتھ کاروبار کرنے والا آخرت میں انبیاء صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔” (ترمذی ابن ماجہ)

مارکیٹ میں لین دین کا فارمولہ

مارکیٹ میں بیوپاری زر (M) لے کر آتا ہے وہ اس زر سے خام مال (R) اور مزدوری (L)خریدتا ہے اور اس مزدوری اور خام مال کے ذریعے ایک شے(C) بناکر بیچتا ہے تاکہ مزید زر  (M1) کماسکے۔ M اورM1   میں جو فرق ہے وہA Cاور CB  فرق سے بالکل مختلف ہے۔ A C اور CBمیں نوعی  Substantive فرق ہے۔ A Cکپڑا اور CB آٹا ہے ۔  M اور M1 میں کو ئی نوعی فرق نہیں دونوںزر ہیں   M اور M1 میں فرق صرف عددی (Quantitative)  ہے۔ مارکیٹ کا بیوپاری کو شش کرتا ہے کہ           M  اور  M1  کا فرق(M1- M) زیادہ سے زیادہ ہو ۔یہ اس کے کاروبار کرنے کا مقصدہے۔ اس کے کاروبار کرنے کا مقصد ضروریات پورا کرنے صرف ضمنی طور پر ہوجاتا ہے اور اصل مقصد(M1- M)  کی زیادہ سے زیادہ بڑھوتری ہے۔

M  اور1 Mکا فرق بیوپاری کا منافع ہوتا ہے لیکن اگر یہ منافع اصولاً مزید منافع کمانے کے لیے استعمال ہو اور اس کے باقی تمام استعمال ضمنی ہوجائیں تو یہ منافع سرمایہ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ سرمایہ (Capital) وہ زر ہے جو محض اپنی مقداری بڑھوتری ”Quantitative Accumulation”  کی تلاش میں پیداواری عمل سے گزرتا رہتا ہے۔ یہ بڑھوتوری لامحدود ہوتی ہے کیوں کہ سرمایہ حرص اور حسد کی تجسیم کے علاوہ کچھ نہیں اور حرص اور حسد لامحدود شیطانی قوتیں ہیں۔ سرمایہ کی بڑھوتری کو لامحدود بنانے کے لیے دو مارکیٹ قائم کیے جاتے ہیں۔ زر کی مارکیٹ (Money Market) اور سٹہ کی مارکیٹ (Capitial market) زر کے مارکیٹ میں جس قیمت پر زر بیچا اور خریدا جاتا ہے وہ سود ہے۔ اور سٹہ کے بازار میں جس قیمت میں حصص (Shares) اور تمسکات (Bonds) بیچے اور خریدے جاتے ہیں وہ مسلسل سٹہ کے کھیل کے ذریعہ متعین ہوتی ہے۔ سود  کی مارکیٹ اور سٹہ کی مارکیٹ کے ذریعہ سرمایہ معاشرہ کی تمام دولت پر قبضہ کرلیتا ہے۔ زر کے مارکیٹ کے بنیادی ادارے بینک ہیں۔ یہ زر کی تشکیل کرتے ہیں (اور سرمایہ دارانہ نظام میں زر کی کوئی اصل قدر  Value Real  نہیں ہوتی) اور تمام افراد بینکوں میں اپنی بچتوں کو رکھنے پر مجبور کرلیے جاتے ہیں۔ بینک یہ تمام دولت سرمایہ داراوں کو قرض کے طور پر دے کر ہر شخص کی بچت کو سرمایہ کے گردشی چکر میں شامل کردیتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *