ہندو برادری کا تہوار”دیوالی”الخدمت فائونڈیشن اقلیتوں کی خوشیوں میں شریک –

Al-Khidmat Celebrates Minority’s Festival

 

فرائیڈ اسپیشل میں ہند برادری کے تہوار میں الخدمت فائونڈیشن اور جماعت اسلامی کی صوبہ سندھ کی قیادت اور مرکزی نائب امیر کی شرکت اس بات کو ثابت کر رہی ہے کہ الخدمت فائونڈیشن ایک سیکولر ادارہ بنتا جا رہا ہے ، جس کا مقصد مسلمانوں کے معاشرتی مسائل کا حل نہیں بلکہ ایک سیکولر اور لبرل معاشرے کا قیام اور فلاح و بہبود بن کر رہ گیا ہے، ہندئوں کے مذہبی تہوار میں شرکت کا مقصد ان کے مذہب کو تقویت پہنچانا ان کی حوصلہ افزائی کرنا اور ہندئوں کو ہندو ہی رہنے پر مطمئن کرنے کے علاوہ کوئی چیز نہیں، کیا ایک اسلامی مذہبی جماعت کے ذمہ داران کو ہندئوں کو مسلمان کرنے کی فکر کرنی چاہئے یا ان کے تہوار میں شرکت کر کے انہیں جہنم میں جانے دینے پر مطمئن رکھنا چاہئے اور اس سے بھی آگے بڑھ کر انہیں تحفے تحائف پیش کرنے چاہیئں اور ان کی مذہبی تقاریب میں شرکت کرکے اپنے ایمان کا سودا کرنے اور دیگر عام مسلمانوں کو اس بات کی گنجائش پیدا کرنے کاموقع فراہم کرنا چاہئے کہ مسلم اور غیر مسلم تقاریب غیر اقداری ہیں، کیا اسلامی علمیت میںاس کوئی گنجائش موجود ہے،  جماعت اسلامی سیکیولرائزیشن کے اس عمل کے ذریعے کیا راسخ العقیدہ مسلمانوں کے دل جیتنا چاہتی ہے یا انھیں مذہبی جماعتوں سے اور زیادہ متنفر کرنا  چاہتی ہے۔

اسلام مسلمانوں کو اقلیتوںسے برتائو کا کیا حکم دیتاہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی عبادت گاہوں پر جانے سے منع فرمایا ہے ، اور کفار سے تعلقات کا واضح مقصد تبلیغ اسلام کے علاوہ کچھ نہیںاور دیگر تحفظات بھی کسی  اسلامی اجتماعیت کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ریاست اسلامی کا کام ہے کہ وہ اقلیتوں کی عبادت گاہوںکی حفاظت  وغیرہ کا فریضہ سر انجام دے، ہندئوںسے برتائو کا سب سے اچھا طریقہ حضرت نظام الدین رحمة اللہ کا تھا جنہوں نے سینکڑوں ہندئوں کو حلقہ بگوش اسلام کیا، جماعت اسلامی کی قیادت کو اس طریقہ کو اختیارکرنا چاہیے جس کے نتیجہ میں ہندئوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد مسلمان ہو، چہ جائکہ کہ وہ غیر مسلم رہ کر صرف جماعت اسلامی کو الیکشن میں کامیابی دلوادیں۔ ایک اسلامی صحافت کے علمبردار رسالے میں اس گمراہی کی پشت پناہی کا کیا جواز دیا جا سکتا ہے، سوائے اس کے کہ ہم اسلام میں ہندئوں کے لئے کوئی گنجائش پیدا کرکے اسلام کا فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں یا ہندئو وں کا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *