کیا اسلامی سیاست سیکولر ھوسکتی ہے – Can Islamic Politics be Secularized?

 

کیا اسلامی سیاست سیکولرہوسکتی ہے ؟

جماعت اسلامی کے اندر یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ سیاست کو مذہبی جدوجہد سے الگ کردینا چاہئے اور اس  میں مثال تیونس کی  النہضہ  پارٹی کی دی جاتی ہے۔

اس امر کی کوئی شرعی دلیل  موجود نہیں ہے۔

مولانا مودودی نے سیکولرازم کو سیاست میں  بتصریح رد کیا ہے اور اس ضمن میں آپ نے مذہبی سیاست کو برصغیر میں زندہ کرنے میں ایک کلیدی رول ادا کیا ہے اس وجہ سے نہ آپ   کانگریس کے حلیف بنے نہ مسلم لیگ کے

اصولاً یہ بات بالکل غلط ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے معاشرتی ماحول کے ساتھ سمجھوتہ کرکے شرح مطہیرہ سے علی الرغم سیاست کی اس  کی وجہ یہ ہے کہ ہر ماحول پر معاشرہ میں ہر سنت پر عمل کرنا ممکن بھی ہے اور واجب بھی بنایا جاسکتا ہے ۔

اسلامی انقلاب کا مقصد ہی تمام سنتوں کو زندہ کرنا ہے-  

جماعت کے اندر سیکولر رجحانات کو سرے سے رد کرنا اور مذہب کو سیاست سے الگ کرنے کی ہر کوشش کو مذموم گردانا چاہئے۔

INTRO

محترم اراکین  اور رفقاء جماعت :

ہم نے یہ بلاگ جماعت اسلامی  کے مذہبی تشخص کو فروغ دینے اور اس کا دفاع کرنے کے لئے شروع کیا ہے۔  ہمیں اس بات پر شدید تشویش ہے کہ غیر اسلامی، سیکولرسٹ اورموڈرنسٹ   رجحانات  جماعت کی فکر میں بتدریج سرائیت  کررہے ہیں ۔اس عمل سے گزر کر کئی اسلامی جماعتیں قوم پرست اور لبرل  جماعتیں بن چکی ہیں، جس کی واضع مثال تیونس کی النہضہ پارٹی ہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالی کے فضل سے فی الوقت یہ رجحان جماعت میں گاہے گاہے ہی نظر آتا ہے اور ہماری جماعت کے رفقاء و اراکین کا سواد ِاعظم الحمدللّٰہ کٹر مذہبی عقائید و روایات پر پوری طرح کاربند ہے کیونکہ وہ مولانا مودودیؒ کی فکر سے استفادہ کرتا ہے اورمولانا مودودی ایک راسخ العقیدہ عالم دین اور 20ویں صدی کے متکلم اسلام تھے اور آپ نے پوری زندگی موڈرن ازم  اور سیکیولر ازم  کے خلاف جدوجہد کرتے گزاری ۔

ہمیں امید ہے کہ آپ ہمارے بلاگ  پر تشریف لاتے رہیں  گے اور اپنی  آراء سے ہمیں مطلع کرتے رہیں گے

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *