اسلام کا درد رکھنے والوں کیلے سرمایہ دارانہ نظام سے واقفیت کیوں ضروری ہے؟

موجودہ  دور کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اسلامی نظام اقتدار کلیتاً معطل ہوگیا ہے جو نظام زندگی غالب ہے وہ اسلامی نہیں ۔۔۔۔۔اس نظام زندگی میں جوفیصلے کیے جاتے ہیں وہ غیر اسلامی علمیت (سائنس اور سوشل سائنس )پر مبنی ہوتے ہیں ‘اسلامی علمیت (فقہ،تفسیر ،حدیث،کلام،تصوف)پر مبنی نہیں ہوتے آج سائنس اور سوشل سائنس معتبر علمیت ہے اور اقتدار معاشرہ اورریاست کی ہر سطح پرانہی خواص کے پاس ہے جو سائنس ،سوشل سائنس اور فلسفلہ پر اعتقاد رکھتے ہیں اور سائنس سوشل سائنس کی تعلیمات کےمطابق کاروباری زندگی چلاتے ہیں۔

سائنس اور سوشل سائنس کو علمی غلبہ ستر ھویں اور اٹھارویں  صدی میں یورپ میں حاصل ہوا ۔سائنس اور سوشل سائنس نے عیسائی علمیت کو شکست دی ۔اس جدید علمیت کی بنیاد کلمہ لاالہالالانسان!ہے سائنسی علمیت کے مطابق زندگی کا مقصد ارادہ خداوندی کی بجائے ارادہ انسانی کو کائنات پر غالب کرناہے یعنی انسانی خودرب العالمین ،خالق کائنات بالزات ہے وہ کسی ماوراء العقل کا محتاج  اورعبد نہیں ہے وہ آزاد  اور خود مختار ہے ،یہ سائنس اور سوشل سائنسز کی کلیدی ایمانیات ہیں ۔

سرمایہ دار نہ نظام زندگی انہی ایمانیات کو عملی جامعہ پہنانے کی ایک سعی ہے ۔درحقیقت سرمایہ درانہ نظام شخصیت ،معاشرت اور ریاست کی وہ تنظیم ہے جو انسانی آزادی کا حصول ممکن بناتی ہے ۔۔۔۔کس سے آزادی؟؟

اللہ رب العالمین سے،

انبیاء ورسل سے ،

آسمانی ہدایت اور شرعیت سے

ہم کہ سکتے ہیں کہ سرمایہ داری تمام ابراہیمی مذاہب سے جامع ترین  بغاوت کا نام ہے۔

تحریکات اسلامی کے وہ تمام کارکنان جو تحفظ دین اور غلبہ دین کا فریظہ انجام دے رہے ہیں ان کا کلمہ ہے لاالہ اللہ ………وہ لاالہ الاالانسان کے فاسداور جاہلانہ کلمے پر تعمیر شدہ نظا م زندگی کو بیخ وبن سے اکھاڑپھینکنے  کا عزم رکھتے ہیں ۔وہ سرمایہ درانہ نظام زندگی کے ساتھ کسی قسم کی مصالیحت یاباہمی تعلق کے سرے سے  قائل  نہیں ۔

تمام تحریکات اسلامی خواہ  وہ مدارس دینیہ ہوں خواہ وہ دعوتی ہوں ،خواہ وہ انقلابی  جہادی ہوں،تجدیدواحیائے دین کی جدوجہد میں شامل ہیں۔اسلامی تحریکات ماڈرنست(Modernist) تحریکات میں شامل ہیں۔یہی کلیدی فرق ہے ماڈرنسٹ کسی نہ کسی درجے میں لاالہ لاانسان کا قائل ہے وہ سرمایہ درانہ اساسی تصورات ”آزادی””مساوات”اور  ترقی کی اسلامی تعبیر ات  کرتا ہے ۔وہ فقہ کلام ،تصوف اور اصول تفسیر کی بنیاد  پر ریاستی اور معاشرتی صف بندی کاقائل  نہیں ،وہ سائنس اور سوشل سائنس کو معتبرعلمیت گردانتا ہے ۔وہ سرمایہ دارانہ    تنظیم معاشرت اور سیاست کو معقول گردانتا ہے ۔وہ اسلامی تاریخ کے بلخصوص  تعلیمات اسلامی اور سلطنت اسلامی سے برات کا اعلان کرتا ہے ،وہ کفارمغرب کی فکری ،معاشرتی سیاسی روایات کے بنیاد پر اسلامی دنیا کی تشکیل نو کا  پیامبرہے وہ سرمایہ درانہ نظام زندگی  میں اسلامیات کو سمونے کی کوشش کررہا ہے ہر مارڈرنسٹ دانستہ یا دانستہ  تجدیدواحیائے دین کی تحریکات کا کھلا دشمن ہے۔

تحریکات اسلامی سرمایہ درانہ نظام زندگی کے انہدام کی اقدامی جدوجہد کررہی ہیں ۔ضروری ہے کہ تحریکات اسلامی کا ہر رکن اس فاصد وباطل اور خبیث نظام زندگی کی علمیت (جو کہ جاہلیت خالصہ ہے)اور عملیت سے واقفیت  ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *